بدھ، 22 جنوری، 2020

پاکستان میں بیرونی مداخلت

پاکستان میں بیرونی مداخلت
تحریر: محمد ظہیر اقبال

یہ بات اہل نظر پر عیاں ہے کہ جبر و زیادتی سے حاصل کی جانے والی ریاست اسرائیل  یہودیت کے لئے ایک سزا کے سوا کچھ  بھی نہیں ہے۔یہ  دنیا کے سامنے ایک قوم  کی طرح نہیں آتے اور نہ کبھی آئیں گے عام طور پر  دنیا کا یہ خیال ہے کہ یہ اپنے آپ کو ظاہر نہ کرتے ہوئے دنیا میں شراتیں اور فساد  کرتے ہیں ۔یہ بات درست ہے کہ یہ چھپ کر وار کرتے ہیں  لیکن کیوں؟ اس لئے کہ قرآن میں اللہ تعالٰی نے فرما دیا کہ دنیا کی زندگی بھی تمہارے لئے ایک قید اور ذلت ہے اور آخرت کی ذلت و رسوائی کے ساتھ دائمی جہنم کی سزا بھی تمہارا مقدر ہے۔ یہ ایسا اس لئے بھی کرنے پر مجبور ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آخری نبی حضرت محمد ﷺ سے قرآن میں فرما  دیاکہ یہ یہودی کبھی آپﷺ کے سامنے آ کر مقابلہ اور جنگ نہیں کریں گے اور اگر کبھی یہ ایسا کریں تو آپ ﷺ دیکھیں لیں گے کہ یہ بزدلوں کی طر ح بھاگ کھڑے ہونگے  (ہم نے ) اِن کے دلوں میں دنیا کی محبت اور موت کا خوف ڈال دیا ہے۔یہ کبھی مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کر یں گے۔اوریہ بات خود یہود بھی جانتے ہیں کہ اگر ہم دنیا کے سامنے آ کرکھلم کھولا  کوئی لڑائی  کریں  تو ایسی  صورت میں ہم  تعداد کی قلت کے سبب مقابلہ نہیں کر پائیں گے اور مارے جائیں گےلہذا یہ خود کو بچائے رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ کبھی روس کبھی برطانیہ اور دورِ حاضر میں امریکہ کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں۔عیسائی دنیا کو مکمل طور پر یہ اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں اور ایسا کرنے کے لئے انہوں نے پچھلے تین سو سالوں تک خود کو عیسائی دنیا میں مختلف طریقوں سے چھپاتے ہوئے ان کی تہذیب کو مکمل طور پر برباد کر کے رکھ دیا  ہے۔امریکہ برطانیہ اور دیگر عیسائی ممالک میں بسنے والےمسلمان جانتے ہیں کے یہ معاشرے حیوانیت کی آخری حدوں کو پہنچ چکے ہیں ۔عیسائی مذہب اوراقدار نام کی کوئی چیز ان معاشروں میں باقی نہیں رہی۔اس حال تک ان کواہل یہود کے شیطانی دماغوں  نے پہنچایا ہے تاکہ ان معاشروں کی آڑ میں چھپ کر انہی کے وسائل اور افواج کو مسلم دنیا کے خلاف استعمال کر سکیں ۔جو لوگ تاریخ پر گہری نظر رکھتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ صلیبی جنگوں  کے اصل محرکات کیا تھے اور ان جنگوں کے پیچھے کون سی شیطانی طاقتیں کار فرما تھیں۔ عیسائیت کےذریعے ایک سو سال تک ان یہود نے صلیبی جنگوں کے نام پرمسلمانوں کے علاقوں پر حملے کرائے جس کے نتیجے میں سُلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے انہیں مار مار کے مہذب دنیا سے نِکال کر سرد ترین علاقوں میں جا چھپنے پر مجبور کر دیا  تھا ۔ سُلطان کے نام سے عیسائی دنیا اِک زمانے تک ایسے ڈرتی رہی ہے جیسے شیر سے جنگل کے باقی جانور ڈرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ یہود و نصارا مسلمان ممالک میں ہمیشہ سازشوں اور خفیہ چالوں کے ذریعے فساد کر کے انہیں کمزور کر تے ہیں کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ  دوبدو لڑائی اور جنگ میں یہ کبھی مسلمانوں کوشکست نہیں دے سکتے لہذا سازشوں کا سہارا لے کر مسلمانوں کی واحدت اور قوت کو کمزور کرنے میں مصروف رہتے  ہیں ۔یہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں میں آج بھی صلاح الدین ؒ  جیسے غیور اور بہادر موجود ہیں جو اگر جاگ گئے تو ہمیں مار مار کر دوبارہ بھاگنے پر مجبور کر دیں گے۔یہی وجہ ہے کہ یہ مسلمانوں کے اتحاد  اور یک جہتی  کو پارا پارا کرنے کی سازشیں کرتےرہتے ہیں۔ان سازشوں میں ان کاسب سے بڑا  ہتھیار مسلمانوں کو فرقوں میں تقسیم کرنا اور آپس میں لڑانا ہے۔دوسرے نمبر پر مسلمان کو اپنے دین و ایمان سے دور کرنا اور  بے حیائی کی طرف راغب کرنا ہے  یہ   جانتے ہیں یہ ایک ایسا طریقہ ہے جس سے وہ بغیر جنگ کئے  انہیں ختم کرسکتے ہیں اور ان کے مال و اساب کے ساتھ ان کے علاقوں پر قابض ہو سکتے ہیں۔عیاشی اور فحاشی میں غرق عربوں کو کس طرح گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا  یہ صورتِ حال آج ہم مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں دیکھ رہے ہیں ۔آلِ سعود سعودی عرب میں حکمران  جو اس سارے کھیل میں ان یہودونصارا کے دوست اور جنگ کا  ہیڈکواٹر اور خطے میں بڑا پارٹنر بھی ہے۔عرب ممالک میں سعودی حکومت ایک مکمل امریکی اور یہودی گٹھ جوڑ سے بنی نجدی آلِ سعود کی  دجالی حکومت ہے ۔آلِ سعود جس نے تُرکی کے خلاف برطانیہ کا ساتھ دیتے ہوئے خلافت کا خاتمہ کرنے میں سب سے بڑا کِردار ادا کیا تھا اور  بدلے میں سعودی شاہی خاندان ہونے کا اعزاز پایا تھا آج بھی خطے میں امریکی اور اسرائیلی مفادات کا سب سے بڑا خاموش حمائتی یہی آلِ سعود کا  شاہی خاندان ہے۔ فلسطین ،عراق ، یمن اورشام  کے مسلمانوں پرہونے والے ہر حملے اور اس میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے لے کر تیل اور زمینی اڈےتک فراہم کرنے والے یہی سعودی حکمران  ٹولہ ہے۔آج پوری اسلامی دنیا میں صرف تُرکی ایک ایسا ملک ہے جس نے مسلمانوں کے خلاف ہونے والے اس کھیل کے سامنے کھڑا ہونے کی جُرات اور ایمانی غیرت کا مظاہرہ کیا ہے ۔امریکی افواج کو زمینی اڈے فراہم کرنے والے سعودی حکمرانوں نے تُرکی کی اس درخواست کوبھی رد کر دیا تھا جس میں تُرکی نے  سعودی حکومت سے شامی مسلمانوں کی مدد کے لئے تُرک افواج کو زمینی اڈا فراہم کرنے کے لئے درخواست کی تھی۔مُحترم طیب اردوان نے اس رویے پر انتہائی دُکھ اور حیرانی کا اظہار کرتے ہو ئے کہا  کہ غیرمسلموں  کو تو مسلمانوں کو مارنے کے لئے سعودی حکومت نے اڈے فراہم کر رکھے ہیں جبکہ ایک برادر اسلامی ملک کو یہ سہولت نہ دینا  لمحہ فکریہ ہے۔ان حالات میں  یہ بات روزِ روشن کی طرح کھل کے سامنے آ جاتی ہے کہ یہود و نصارا کس طرح سے مسلمانوں کو مارنے کے لئے مسلمانوں ہی کے وسائل اور لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں۔یہی کچھ مُشرف نے اپنے دورِ اقتدار میں پڑوسی اسلامی ملک افغانستان کے خلاف  امریکیوں کو اڈے اور دیگر ہر طرح کی سہولتیں فراہم کر کےکیا تھا۔ مسلمان ممالک کی حکومتوں کو امریکی اور یہودی لابیوں نے مکمل طور پر اپنے ہاتھوں میں کھلونا بنا رکھا ہے ۔پاکستانی حکومتیں بھی بدقسمتی سے اس سارے کھیل میں برابر کی شریک ِ جُرم ہیں ۔  فرق صرف یہ ہے کہ یہاں  طریقہ کار ذرا مختلف اپنایا گیا ہے ۔چونکہ پاکستان میں نام نہاد مغربی جمہوری نظام کے برعکس بادشاہت نہیں ہے لیکن شاہی خاندانوں کو یہاں بھی پالا گیا ہے جمہوری ڈرامے میں شاہی خاندانوں کو چھپانے کا اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ انہیں سیاسی پارٹیوں کا نام دے کر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکیں  لہذا یہاں پی پی پی اور ن لیگ جیسے ناموں سے شاہی خاندانوں کو  پالاگیا ۔جنرل راحیل شریف کے آرمی چیف بننے سے پہلے تک جو کام یہ شاہی خاندان سیاسی اور عوامی دباؤ جیسی مجبوریوں کی وجہ سے نہیں کر سکتے تھے تو متبادل  میں جی ایچ کیو کی خدمات حاصل کی جاتیں تھیں۔ ۔ مُشرف کا  دور اس سلسلے کا آخری دور ہے ۔لیکن اس کے بعد پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور ان سے تال میل کھاتے اندرونی بیرونی حالات کو دیکھتے ہوئے قدرے ہوشمندی کا ثبوت دیا گیا اور  دہشتگردی کے خلاف لڑنے کی  پالیسی پر از سر نو غور و فکر کیا گیا  تو ملک میں چھپی بیٹھی بہت سی بیرونی  عسکری جماعتیں جن میں نمایاں اور خاص طور پر قابل ذکر ٹی ٹی پی نام نہاد جہادی تنظیم  تھی جسے بھارت ،اسرائیل اور امریکاپاکستان کے خلاف اربوں ڈالر اور افغانستان میں تربیت دے کر پاکستان  میں داخل کر رہی تھی۔ٹی ٹی پی  کے حوالے سےجب  انتہائی خوفناک  اور بیانک احقائق کو دیکھتے ہوئے پاکستانی عسکری اداروں نے ان کے خلاف ایک گرینڈ اپریشن (ضرب غضب) کرنے کا فیصلہ کیا  تو انڈیا ، امریکااور اسرائیل  جوان طالبان کو نہ صرف سپورٹ کر رہے تھے بلکہ بے تحاشہ  ڈالروں سے مالی مدد بھی  فراہم کر رہے تھے  واویلا کرنے لگے  تا کہ کسی طرح سےاس اپریشن کو رکوا کر  پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر سکیں اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی اور ان پر  پر قبضہ کرنے کے اپنے پرانے خواب کی تکمیل کر سکیں۔کیونکہ یہی وہ حقیقی رکاوٹ ہے جوامریکا اور  اسرائیل کو پاکستان کے خلاف ایک بڑی اور  فیصلہ کن جنگ چھیڑنے کی راہ میں  رکاوٹ  ہے۔اسی طرح نام نہاد این جی اوزکے روپ میں بھی  دہشت گردوں  تنظیمیں پاکستان میں  چھپی بیٹھی تھیں جو ان دہشتگرد تنظیموں کی معاؤن و مددگار تھیں لہذا ان  تنظیموں کے لائسنس منسوخ کئےگئے۔بہت سے نیٹ ورک توڑے گئے جن کا یہاں نام لینا میں مناسب نہیں سمجھتا ۔ملک کی بہت ساری سیاسی جماعتوں کی قیادت برائے راست ملک دشمنی کرتے ہوئے بیرونی طاقتوں کی آلہ کار کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ انہیں سیاسی قیادتیں  نہیں کہنا چاہیے کیونکہ ان لوگوں نے سیاست کے نام پر ملک دشمنی جیسےکام کئیے ہیں ۔میاں نوازشریف کی اداکاری نے تو دلیپ کمار کو بھی بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔میں اس کا لم کے ذریعے عسکری اداروں کو دو ٹوک الفاظ میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میاں صاحب اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرناک اور مکار بن کر اس ملک و قوم کے ساتھ سنجیدہ اداکاری کریں گے اور خود کو بے گناہ ثابت کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔لہذا ملکی سلامتی کے اداروں کو پہلے سے کہیں زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہو گی۔جبکہ آصف علی زرداری اورمحترمہ فریال (ادی) کو آسان حدف سمجھنا  بےواقوفی ہو گی۔حقیقت یہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت اور سندھ میں ہونے والے ہر چھوٹے بڑے چوری ڈاکے کا کھوراہ  جناب آصف علی زرداری ہی کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔یہ لوگ کسی رحم اور ہمدردی کے حقدار نہیں ہیں ۔جمہوریت کہیں نہیں جائے گی ریاست جتنی جلدی ہوسکے انہیں منتقی  انجام تک پہنچائے ایسا نہ ہو کہیں دیر ہو جائے۔اگر ایسا ہوا تو سمجھ لیں پھر اس ملک و قوم کے ساتھ جو ہو گا اس کا اندازہ کرنا بھی محال ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *