ہفتہ، 15 فروری، 2020

تُرکی اور تُرک قوم

تُرکی اور تُرک قوم
تُرک صدر جناب طیب اردگان
تُرک قوم کا مسلمانوں کی تاریخ میں ایک نمایاں اور یادگار کِردار  ہے۔ آج بھی دنیا میں اگر کوئی قوم و ملک اور اس کا حکمران اسلام اور مسلمانوں کے لئے دردِ دل رکھتا ہے تو وہ تُرکی ہےجس کے صدر جناب طیب اردگان ہیں۔عالم اسلام کے دلوں میں بسنے والےاور مظلوم مسلمانوں کے ہر دل عزیز رہنما محترم طیب اردگان ہی ہیں۔جناب رجب طیب اردگان  مسلم دنیا کے تمام رہنماؤں سے  مختلف شخصیت اور کردار و سوچ کے مالک ہیں۔سچائی بے باکی اور خلوص و ہمدردی ان کی شخصیت کا خاصہ ہیں۔عا لم  اسلام سے دلی محبت انہیں پوری دنیا کے  مظلوم  مسلمانوں کی مدد کے لئے بے چین رکھتی ہے۔شام ،فلسطین ،برما ،یمن اور کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم   پرآپ نے ساری دنیاکی توجہ اس ناانصافی کی جانب  کراتے ہوئے نا صرف ان کے حق میں  آواز بلند کی بلکہ شام میں فوری طور پر اپنی مصلح افواج کو  مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم و ستم کو روکنے کے لئے روانہ کیا ہے۔پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل میں تُرک قوم اور طیب اردگان کی عزت و مقام جو پہلے ہی بہت زیادہ تھا اس کے بعد اس میں بے انتہا اضافہ ہو گیا ہے۔بلکہ اگر یہ کہا جائے  تو غلط نہ ہو گا کہ طیب اردگان کی صورت میں آج امت مسلمہ اور  عا لم اسلام کو ایک لیڈر اور قائد مل گیا ہے۔ایک ایسا قائد اورلیڈر جس کا ماضی اور حال صاف شفاف اور بے داغ ہے۔جس میں جُرات اور قائدانہ صلاحیتیں ہیں اور سب سے بڑھ کریہ کہ جو عالم اسلام سے دلی محبت اور درد رکھتا ہے اور ان سب سے بڑھ کےیہ کہ دیگر مسلم ممالک کے سیاست دانوں کی طرح کرپٹ ، بدعنوان  اور بے دین نہیں ہے۔ آپ نے حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے تمام بیرونی قرضے مختصر مدت میں واپس دے کر اپنے ملک و قوم کو آئی۔ایم۔ایف اور ورلڈ بنک جیسے اداروں سے آزاد کرا یا۔آج تُرکی پر ایک پائی کا کوئی بیرونی قرضہ نہیں ہے۔یہ صرف ایک چھوٹی سی مثال ہے ورنہ ایسے بے شمار کارنامے ہیں جوآپ نے کئےہیں ۔یہ دیگر مسلمان ملکوں کی حکومتوں کے لئے ایک مثال اور رول ماڈل ہے ۔اللہ ہمارے محبوب لیڈر جناب رجب طیب اردوا ن صاحب کو اپنی پناہ اور حفاظت میں رکھے ۔(امین) پاکستان اور یہاں کے مسلمانوں کے دلوں میں بھی اپنے تُرک بھائیوں کے لئے بے پناہ محبت پائی جاتی ہے۔شاعرِ مشرق محترم جناب ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ؒ بھی تُرک قوم سے خاص محبت رکھتے تھے۔علامہ اقبال ؒ کے کلام میں اس کا ذکر انتہائی خصوصیت سے ملتا ہے۔آپؒ فرماتے ہیں کہ:
اگر عثمانیوں پہ کوہ ِ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
کہ خونِ صد ہزار انجم سے ہے گوہر کی سیرابی

جاری۔۔۔

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *