دشمنی کرو حسد نہ کرو

دشمنی کرو حسد نہیں !
دشمنی اور حسد میں بہت فرق ہے
عام طور پر کہا جاتا ہے کہ جنگ اور محبت میں سب  جائز ہوتا ہے جو ایک بے بنیاد اور بے اصل بات ہے۔ سُلطان صلاح الدین ایوبیؒ  سے کون واقف نہیں  صلیبی جنگوں کی ایک طویل تاریخ ہے جو  1095ء سے لے کر کم و بیش 1270ء تک تاریخ  کے اوراق میں محفوظ ہے  ۔ان جنگوں کا آغاز 1095ء میں "Clermont" جنوبی فرانس میں پوپ اربن دوم کی قیادت میں ہوا۔جس نے تمام عیسایوں کو ایک صلیب کے نیچے آکٹھا ہونے کی ترغیب دی  اور کہا تم Sarances کی شیطان نسل قوم  سے یروشلم کو بچاؤاور اس کے لئے مسلمانوں سے لڑائی کرو۔1095ء سے  لے کر 1270ء کے درمیانی عرصے میں کم و بیش آٹھ بڑی صلیبی جنگیں ہوئیں  ان تمام جنگوں میں عیسایوں کو ہر مرتبہ شکستِ فاش  کا مُنہ دیکھنا پڑا۔
1918ء میں برطانیہ کے وزیراعظم نے یروشلم میں داخل ہونے کے بعد کہا کہ صلیبی جنگوں کا خاتمہ ہو گیا ہے۔اسی سال فرانس کا ایک جرنیل صلاح الدین ایوبی کی قبر پر دمشق میں گیا اور (قبر پر) لات مارتے ہوئے کہا  " اُٹھو صلاح الدین ! ہم آ گئے ہیں۔۔۔"
سُلطان صلاح الدین ایوبی نے 830 سال قبل صلیبی لشکروں کو تہس نہس کر کے فلسطین اور شام کو آزاد کروایا تھا۔ تقریباً ایک صدی بعد یروشلم پر ایک نئی صلیبی جنگ کا آغاز ہوا جس میں مقاصد اور ارادے وہی تھے جو کہ پرانی صلیبی جنگوں کے علم تلے تھے۔یاد رہے ان تمام صلیبی جنگوں کے پیچھے شروع دن سے ایک خفیہ ہاتھ کار فرما تھا جو آخری صلیبی جنگ  کے زمانے تک کارفرما رہا لیکن یہ خفیہ ہاتھ کبھی واضع ہو کر سامنے نہ آیا لہذا  تاریخ میں یہ خفیہ ہاتھ مختلف ناموں سے(فری میسن)  منسوب ہوتےہوئے  آج ایلومیناتی  اور صہونی جیسے ناموں سے پہچانا جاتا ہے۔1918ء کے بعد  جب امریکی ورلڈٹریڈ سینٹر پر  9/11 2011ء   کو حملہ ہوتاہے تو   دیکھتے ہی دیکھتے امریکی اور مغربی ممالک کا میڈیا مسلمانوں کو اس کا ذمہ دار ٹھرا دیتا ہے  ۔ اور  پھر پوری دنیا نے دیکھا کہ کس طرح سے انصاف اور قانون کے نام پر عیسائی دنیا  نے  مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائےخود کو سپر پاور سمجھنے  والی قوم  ۔۔۔۔۔جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *