پاک بھارت نمک پانی معاہدہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
پاک بھارت نمک پانی معاہدہ لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 25 مارچ، 2019

نمک اور پانی

پاک بھارت  معاہدہ

پاک بھارت  تقسیم کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدوں میں  نمک اور پانی کی ترسیل کی بابت ایک انتہائی اہم معاہدہ ہوا تھا  ۔اس معاہدے کی بنیاد بھارتی حکومت کی  پاکستان سے وہ درخواست تھی جس میں  بھارت نے پاکستان  سے کھیوڑا سے نکلنے والے نمک کی غیر مشروت سپلائی کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کھیوڑا نمک کی ترسیل و سپلائی امن  ہو یا جنگ بند نہیں کرے گا ۔یاد رہے بھارت میں قدرتی نمک نہیں پایا جاتا بلکہ پوری دنیا میں کہیں نہیں پایا جاتا قدرت کا یہ خزانہ صرف اور صرف پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کھیوڑا کے مقام پر پایا جاتا ہے اور جس کے ذخائ کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ یہ ذخائر پوری دنیا کے لئے کافی خیال کئیے جاتے ہیں ۔قیصہ مختصر یہ کہ پاکستان نے ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے بھارتی درخواست کو اس شرط پر قبول کرنے کی حامی بھری کے بدلے میں بھارت بھی غیر مشروت طور پر پاکستان کے دریاوں کا پانی نہیں روکے گا لہذا دونوں ممالک زمانہ امن ہو یا جنگ نمک اور پانی کی ترسیل اور سپلائی بلا روک ٹوک جاری رکھنے کے پابند ہوں گے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگوں کی بظاہر کوئی بھی وجہ رہی ہو لیکن بنیادی اور حقیقی وجہ دو قومی نظریہ ہی رہا ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ بھارت آج بھی اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھتا  ہے جو  قیامت روز تک شرمندہِ تعبیر نہیں ہونے والا اسے بھارت کی خوش فہمی کہیں یا کم فہمی کہ آج ستر سال بعد بھی بھارتی سیاستدان اسی غلط فہمی کا شکار  ہیں حال بھارت کے سنجیدہ حلقے یہ بات سمجھ چکے ہیں کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے  بھارتی سیاسدانوں کے پاس آج ستر سال بعد بھی یہی ایک ایشو اور نعرہ ہے جس کی بنیاد پر  الیکشن میں کامیابی کو یقینی خیال کرتے ہیں۔ بررِصغیر کی تاریخ گواہ ہے کہ جب انگریز اس خطے میں داخل ہوئے تو یہاں مسلمانوں کی حکومت تھی گوہ اس وقت ان کی حکومت اندرونی خلف شعاری کا شکار ہو کر ٹکڑوں میں بھٹ چکی تھی جس میں اب سکھ اور ہندو بھی کئی ایک علاقوں میں مسلمانوں کے ساتھ حکومت میں شریک ہو بیٹھے تھے لیکن ان حالات میں ابھی میسور میں  ایک شیر سلطان ٹیپو موجود تھاجس کی دہشت سے انگریز بھی خوفزدہ تھا۔
مسلمانوں کی ہندوستان پر حکومت کم و بیش آٹھ سو سال تک رہی لہذا اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے کہ بررصغیر میں مسلمان ایک فاتح اور حکمران کی حیثیت سے داخل ہوئے تھے اور اپنا ایک الگ تشخص رکھتے تھےاور دین اسلام پر ایمان کی وجہ سے ہر طرح سے ایک الگ پہچان رکھتے تھے۔
اس مختصر تاریخ کے بیان کرنے کا مقصد یہ بتانا مقصود ہے کہ مسلمان اپنے شاندار ماضی کی وجہ سے اپنے معاملات میں ہندووں کی نسبت فراغ دل  اور کشادہ ذہن رکھتے تھے۔ہمارا مقصد کسی قوم کی تزلیل کرنا نہیں بلکہ اُس حقیقت کو  واضع کرنا ہے جس کے زیرِ اثر ہونے کی وجہ سے آج بھی ہندو  تہذیب  و تمدن پرایک خاص چھاپ دیکھائی دیتی ہے جسے یہاں مکمل طور پر بیان کرنے کا موقع  نہیں ہے لہذا انتہائی اختصار سے اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ جاری ہے۔۔۔

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *